الرجی کیا ہے

 الرجی کیا ہے

قدرت نے ہمارے جسم میں ایک خاص دفاعی نظام تشکیل دے رکھا ہے جو باہر سے جسم میں داخل ہونے والی کسی بھی چیز کے خلاف ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ یہ نظام اگرچہ ہمارے تحفظ کے لئے ہے لیکن الرجی کی صورت میں اس کی ایک شاخ یا اینٹی باڈی ’آئی جی ای‘ اس شے یعنی الرجن کے خلاف تبدیل شدہ انداز میں خطرناک طور پر متحرک ہو جاتی ہے۔ اسی کو ہم الرجی کہتے ہیں۔

مثآل کے طور پر بہار کے موسم میں پودوں اور درختوں پر پتے اُگتے اور پھول لگتے ہیں۔ان کے باریک دانے یعنی پولن ہوا میں موجود ہوتے ہیں اور ہماری آنکھوں، ہاتھوں، ناک اور منہ وغیرہ پر لگتے رہتے ہیں۔ جن لوگوں کو ان سے الرجی ہوتی ہے، ان کا دفاعی نظام انہیں ناپسندیدہ چیز قرار دیتے ہوئے اس سے بچانے کی غیرمعمولی طور پر کوشش کرتا ہے۔ مثلاً جب وہ ذرہ آنکھ میں لگتا ہے تو اسے(آنکھ کو) یہ پیغام موصول ہوتا ہے کہ اسے ہٹایا جائے۔ اس مقصدکے لئے آنکھ میں خارش پیدا ہوتی ہے جسے ختم کرنے کے لئے وہ ہاتھوں سے انہیں ملتے ہیں۔

اس سے اس بات کا امکان ہوتاہے کہ وہ چیز نکل جائے۔اگرایسا نہیں ہوتا توآنکھ سے پانی بہنے لگتا ہے تاکہ وہ چیز دھل جائے۔ اس طرح کی سرگرمیوں کی وجہ سے وہ لال ہوجاتی ہے اوراگر یہ ردعمل تیز ہو تو وہ سوج جاتی ہے۔ پھر بھی مسئلہ حل نہ ہوا تووہ بند ہو جاتی ہے۔کبھی کبھاراس کے پپوٹے آپس میں چپک جاتے ہیں تاکہ آنکھ مکمل طور پر بند ہو جائے اور مزید کوئی الرجن اس میں داخل نہ ہو سکے ۔

 الرجی اور انفیکشن میں  فرق

 انفیکشن جاندار چیزوں مثلاً وائرس، بیکٹیریااور فنگس وغیرہ کے جسم میں داخل ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔اس کے برعکس الرجی بے جان چیزوں سے ہوتی ہے۔ یہ کھانے پینے کی چیزوں، رنگ، چمڑے ، دھات ،سیمنٹ، گرد ، دھوئیں اورپلاسٹک سمیت کسی بھی چیزسے ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات یہ زندہ چیزوں سے بھی ہوجاتی ہے لیکن اس کی شرح بہت ہی کم ہے، اس لئے ان کا تذکرہ نہیں کیا جاتا۔

 ہمارے ہاں پائی جانے والی عام الرجیز

ہمارے ہاں گھر کے گردو غبار اور اس میں موجود ایک کیڑے سے ہونے والی الرجی سب سے عام ہے۔ یہ انسانی کھال کے مردہ خلئے کھاتا ہے ۔یہ کیڑاجب مر جاتا ہے تو اس کے اعضاء ہوا میں شامل ہوجاتے ہیں۔ الرجی ،ان کے نظام اخراج سے متعلق اعضاء کی وجہ سے ہوتی ہے۔ دوسری عام الرجی لال بیگوں کی وجہ سے ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہزاروں اورلاکھوں نہیں، کروڑوں چیزوں سے الرجی ہو سکتی ہے اور سر کے بالوں سے لے کر پائوں کے ناخنوں تک ہر عضو کو متاثر کر سکتی ہے۔

 گردو غبار سے الرجی ہو تو کیا کرنا چاہئے

اس کے لئے  گردو غبار کو اپنے ارد گرد سے ہٹائیں، گھر میں قالین مت بچھائیں ، کتابوں وغیرہ پراسے جمع نہ ہونے دیں، ڈبوں، کپڑوں اور کھلونوں وغیرہ کو صاف ستھرارکھیں۔ اب ایئر فلٹرز بھی دستیاب ہیں لہٰذاگھر اور دفتر میں انہیں استعمال کریں۔ اگر پھر بھی علامات موجود رہیں تو ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ اگرڈاکٹر، تشخیص اور دوا ٹھیک ہو تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔

کیا یہ جان لیوا ہے

الرجن پر ردعمل بعض اوقات شدیدترین ہوتا ہے جسے تکنیکی زبان میں شدید اثر پذیری  کا ردعمل کہتے ہیں جو موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایسے ردعمل کاٹنے والے کیڑوں مثلاً شہد کی مکھی اور بھونڈ وغیرہ سے زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بعض دوائوں سے بھی ہوجاتے ہیں۔ کھانے پینے کی چیزوں سے بھی ایسے ردعمل دیکھے گئے ہیں۔ ان چیزوں میں مونگ پھلی اور بادام وغیرہ میں شامل ہوتے ہیں۔ اگر کسی ایسے شخص کو مونگ پھلی سے الرجی ہو اور وہ اس کو کھلا دی جائے تو آدھے گھنٹے میں اس کی موت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اگر وہ جھینگے یا کسی دوا سے الرجی ہو تو یہ منٹوں میں جان لے سکتی ہے۔

الرجی کی علامات

اس کا تعلق الرجی کی قسم سے ہے ۔ اگر ناک، کان ، گلے، جلد، آنکھوں اور معدے میں کوئی مسئلہ بار بار اور سال کے کچھ مہینوں یا موسموں میں زیادہ ہو اور اس کے ساتھ بخار نہ ہو تو اسے الرجی سمجھنا چاہئے۔ مثلاًاگر کسی کی ناک مسلسل بہتی ہو اوراسے بخار نہ ہوتو اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ یہ انفلوئنزا نہیں، الرجی ہے۔ یاد رکھیں کہ اس کی ایک بڑی علامت یہ ہے کہ اس میں عام طور پر بخار نہیں ہوتا۔ تاہم جب باقی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں تو بیکٹیریا وغیرہ کو بھی موقع مل جاتا ہے۔ یوں یہ انفیکشن کا باعث بھی بن جاتی ہے۔

الرجی 40 سے 50 فی صدلوگوں میں ہوتی ہے۔ اس لئے اسے نظرانداز کرنا مناسب نہیں ۔ لوگوں کو چاہئے کہ اس کے بارے میں خود کو ایجوکیٹ کریں اور بروقت الرجی سپیشلسٹ کے پاس جائیں۔ اگرچہ اس شعبے کے ڈاکٹر کم ہیں لیکن انہیں ڈھونڈنا چاہئے، اس لئے کہ یہ ایک خاص شعبہ ہے اور عام ڈاکٹر اس کا علاج نہیں کر سکتے ۔ بچوں کو الرجی کی تشخیص کے لئے بروقت ڈاکٹر کے پاس لانا چاہئے ۔ تشخیص جتنی جلدی ہو، اتنا ہی بہتر ہے ۔

لوگوں کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ الرجی، کسی بھی فرد کو کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے۔ جن لوگوں میں اس کی فیملی ہسٹری ہو، ان کے لئے زیادہ ضروری ہے کہ بروقت اس کی تشخیص کرائیں اورعلاج شروع کریں تاکہ آپ کی زندگی اجیرن نہ ہو۔

allergy, symptoms, common allergies, difference between allergy and infection

Vinkmag ad

Read Previous

تھکاوٹ کی اقسام

Read Next

سماعت سے متعلق چند اہم مسائل

Leave a Reply

Most Popular