Vinkmag ad

نیندکی روٹھی دیوی

نیندایک قدرتی عمل ہے جو اس خاموشی سے انجام پاتا ہے کہ ہمیں اس کا پتہ بھی نہیں چلتااورہم اگلے دن کے لئے تازہ دم ہوجاتے ہیں۔ اس نعمت کی قدر ان لوگوں سے پوچھئے جن کی راتیں تارے گنتے اور صبح کا انتظار کرتے گزرتی ہیں ۔چند امور کا خیال رکھ کر ہم اپنی نیند کو بہتر کر سکتے ہیں۔فریحہ فضل کی ایک معلوماتی تحریر

رات کے آخری پہر گلاس گر کر ٹوٹنے کی آواز نے سب کو چونکا دیا۔ آواز ابا کے کمرے کی طرف سے آئی تھی جہاں مکمل تاریکی تھی۔ میں اٹھی اورتیزی سے ان کے کمرے کی طرف لپکی ۔مجھے خدشہ تھا کہ کہیں شیشے کا کوئی ٹکڑا ان کے پاﺅں میں نہ چبھ جائے۔ میں نے لائٹ آن کی تو دیکھا کہ وہ اپنے بستر پر پاﺅں لٹکائے‘ سر جھکائے بیٹھے ہیں۔
”کیا ہوا ابو‘ آپ کو چوٹ تو نہیں لگی؟“ میں نے پوچھا۔

”نہیں!“ انہوں نے مختصراً جواب دیا :” نیند نہیں آ رہی تھی۔ میں کافی دیر تک کروٹیں بدلتا رہا۔ اٹھ کر واش روم جاناچاہتا تھا کہ گلاس گر کر ٹوٹ گیا۔راستے میں رکھ دیا تھا کسی نے، شاید میں نے ہی…“
”بڑھاپے میں اکثر ٹھیک طرح سے نیند نہیں آتی۔“ میرے میاں نے کروٹ بدلی اور کہا :” تم سارا دن کام کاج کرتی رہی ہو۔ تھک گئی ہوگی لہٰذا اپنی نیند خراب نہ کرو اور جاکر سو جاﺅ۔“
”کیسے سو جاﺅں؟اگر بڑھاپے میں لازماً نیند خراب ہوتی ہے تو پھر اماں جی کیسے سولیتی ہیں۔مجھ سے اباکی ایسی تھکن زدہ اور بوجھل آنکھوں والی حالت نہیں دیکھی جاتی۔“ میرا پارہ ابھی تک چڑھاہوا تھا۔ میرے میاں دل کے بہت اچھے ہیں اور میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ اگر میں کبھی کبھار غصے میں کچھ بول دوں تو وہ اسے دل پر نہیں لیتے اوردرگزر سے کام لیتے ہیں۔
نیند ایک ایسا پراسرارقدرتی عمل ہے جو ہم سے ہماری تھکان لے لیتا اور ہمیں تازہ دم کر دیتا ہے۔ اگروہ کسی وجہ سے متاثر ہو تو پوری زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سعدیہ‘ شیخ زید ہسپتال کے شعبہ اعصابی امراض سے منسلک ہیں۔ ان کے مطابق بے خوابی(insomnia) ایک سنجیدہ اورباقاعدہ علاج کا متقاضی مرض ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں:
”انسومنیالاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا ترجمہ ’نیند کا نہ ہونا  ( No Sleep)‘ ہے۔ اس میں راتوں کو نیند نہیں آتی اور اگر تھوڑی دیر کے لئے آبھی جائے توجلد ہی آنکھ کھل جاتی ہے۔ یوں جاگنے اورسونے کی اس کشمکش میں صبح ہوجاتی ہے۔ “

علامات‘ وجوہات‘ اثرات
اگلے دن میں اور میرے میاں انہیں ڈاکٹرسعدیہ کے پاس لے گئے۔ ڈاکٹر سے ابتدائی بات چیت ہو چکی تو حسن نے ان سے پوچھا کہ بے خوابی کی بنیادی علامات کیا ہیں؟“
”سونے میں دشواری‘ تھکاوٹ کا احساس‘ سردرد‘ غنودگی کی حالت‘ ارتکاز کی صلاحیت میں کمی‘آنکھوں کی سوجن اور چڑچڑاپن اس کی بنیادی علامات ہیں۔“
ایک دن مجھے ریڈرز ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا ایک دلچسپ آرٹیکل پڑھنے کا موقع ملا جو نیند کی دواﺅں کے ماہر پروفیسر چارلس زیسلر(Charles Kesler)نے تحریر کیاتھا۔ ان کے مطابق بجلی کے بلب ‘ ٹی وی‘ کمپیوٹر اورسمارٹ فونز کی سکرین سے خارج ہونے والی روشنیاں بھی نیند متاثر کرنے کی بڑی وجہ ہےں۔
ہاروڈ میڈیکل سکول سے تعلق رکھنے والے اس پروفیسر کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم میں قدرتی طور پر ایک گھڑی لگی ہے جوہمیں دن کے آغاز پر جگاتی اور رات کا اندھیرا پھیلنے پر نیند کی طرف راغب کرتی ہے۔ مصنوعی روشنیاں اس نظام کو بگاڑ دیتی ہیں جو ہمارے سونے اور جاگنے کے عمل کو متوازن کرتا ہے۔ یہ نیند کے ہارمون میلاٹونین (melatonin) کے اخراج میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہےں۔اسی طرح کیفین بھی نیند لانے والے ہارمون کو عارضی طور پر روک دیتی ہے۔

ڈاکٹر سعدیہ نے بتایا کہ اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سانس کا عارضہ ‘ الرجی‘ معدے کی تیزابیت ‘بدہضمی ‘تھائی رائیڈ غدود کاسست کام کرنا‘جوڑوں کے مسائل‘ پارکنسنز کی بیماری‘ ٹانگوں کی اضطرابی حرکت کا مرض (restless leg syndrome)‘ اعصابی مسائل ‘حمل‘ سریا کمر کے نچلے حصے میں شدید درد‘ ڈپریشن کی بعض ادویات‘ہائی بلڈ پریشر‘ خراٹوں کی بیماری‘ پریشانی‘اعصابی تناﺅ‘ برے خواب‘بہت زیادہ سوچ و بچار‘ وہم‘ خوف‘ ذمہ داریوں کا بوجھ‘ دن کے اوقات میں زیادہ سونا‘شفٹوں میں کام ‘ کیفین والے مشروبات پینااور انٹرنیٹ یا ٹی وی کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بے خوابی سے متاثرہ افراد کو موٹاپے اور دل کے امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ قوت مدافعت کم کرتی‘ اعصابی تھکن کا باعث بنتی اورارتکازکی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اس سے لوگ چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتے ہیں اور آنکھوں کے نیچے حلقے پڑجاتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں اس سے پوری زندگی متاثر ہوتی ہے ۔
بے خوابی کی اقسام

امریکہ میں این ایس ایف (نیشنل سلیپ فاﺅنڈیشن) کے مطابق انسومنیا کی تین اقسام مندرجہ ذیل ہیں:
مختصرمدتی بے خوابی
مختصرمدتی بے خوابی (acute insomnia) میں تھوڑے عرصے کے لئے سونے میں دشواری ہوتی ہے۔ایسا کسی تکلیف دہ واقعے مثلاً ملازمت میں تبدیلی‘ طلاق‘کسی بری خبر یا سفر کے باعث ہوسکتا ہے۔حالات ٹھیک ہونے پر یہ کیفیت بالعموم باقاعدہ علاج کے بغیر ہی ٹھیک ہوجاتی ہے۔
طویل عرصے پر محیط بے خوابی
نیند آنے کے معمول میں یہ دشواری طویل دورانئے کی (chronic)ہوتی ہے۔اگر کسی شخص کو تین ماہ تک کم از کم ہر ہفتے تین دن تک نیند نہ آئے تویہ اس ضمن میں شمار ہوتی ہے۔
کسی اور وجہ سے منسلک بے خوابی
بے خوابی بعض اوقات نفسیاتی وجوہات(مثلاً ذہنی تناﺅ‘ ڈپریشن ) اور جسمانی مسائل (مثلاً کمردرد اورآرتھرائٹس وغیرہ) کے باعث بھی ہو سکتی ہے۔ اس بے خوابی (comorbid insomnia) کے علاج کے لئے اس کے اصل سبب کودور کرنابھی ضروری ہے۔
”ڈاکٹر صاحبہ! میں رات کو سوناچاہتا ہوں مگرمیرادماغ مجھ سے باتیں کرنے سے باز نہیں آتا۔ مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں؟“ڈاکٹر نے فوراً کہا: آپ اس سے کہیں’dear brain, shut up!’“۔ہم سب کھلکھلا کر ہنس پڑے۔

مرض کا علاج
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے جنرل فزیشن ڈاکٹر حبیب اللہ کہتے ہیں کہ انسومنیا کے علاج کے تین بڑے مقاصد نیند لانا‘ نیند برقراررکھنا اور فرد کو اگلے دن کے لئے چست اور تازہ دم کرنا ہیں۔ اس کے لئے ڈاکٹر حضرات رویوں میں تبدیلی کے طریقے (behavioral methods)اپناتے اور ادویات تجویز کرتے ہیں۔اچھی نیند کے لئے وہ درج ذیل ہدایات دیتے ہیں:
٭گہری سانسوں کی مشق کریں۔اندر کی طرف گہری سانس لینے کے بعد اسے آہستگی سے باہر نکالیں۔
٭سونے سے قبل بہت زیادہ ٹی وی مت دیکھیں۔ خوفناک پروگرام اور پریشان کن خبریں دیکھنے سے خاص طور پر بچیں۔
٭کسی اچھی سی کتاب کا مطالعہ کریں۔
٭سوتے وقت نیم گرم دودھ پینااور گرم پانی سے غسل بھی مفید ہے۔
٭ورزش‘سونے سے فوراً قبل نہیں بلکہ چند گھنٹے پہلے کریں۔
٭نیند کا ایک وقت مخصوص کرلیں جس پر سونے کے لئے چلے جائیں۔ بستر کوبھی آرام دہ ہونا چاہیے۔
٭سونے کے کمرے میں شوریا روشنی بہت کم ہونی چاہئے۔
٭خوراک میں سالم اناج(whole grain)لیں۔
٭کیلے‘ سرخ گوشت ‘آئرن سے بھرپور غذائیں‘گرم دودھ اور شہد بھی نیند میں بہتری لاتے ہیں۔
مرض کی شدت میں ڈاکٹر حضرات نیند کی گولیاں بھی تجویز کرتے ہیں تاہم ان کا مستقل استعمال مناسب نہیں ۔بعض ممالک میںعلاج کے لئے خوشبویات کاسہارابھی لیاجاتا ہے۔
میرے سسر اکثرازراہ مذاق کہا کرتے ہیں کہ” نیند ایک عیاشی ہے جو میں افورڈ نہیں کرسکتا۔“ میںجواب میں کہتی ہوں کہ انسومنیاریاضی دانی کی مہارتوںکو تیز کرتاہے‘ اس لئے کہ مریض رات بھر یہ حساب کرتا رہتا ہے کہ اگر وہ اس وقت سوگیا تو اسے کل کتنی دیر جاگنا پڑے گا۔ وہ اس پر ہنس پڑتے ہیں۔ علاج سے اب وہ کافی اچھی نیند لے لیتے ہیں۔ اپنا تو مشاہدہ ہے کہ ایک اچھا اور بذلہ سنج ڈاکٹرآدھی تکلیف بیٹھے بیٹھے ہی دورکردیتاہے۔آزمائش شرط ہے!

Vinkmag ad

Read Previous

حماقتیں

Read Next

گردہ‘ جسم کی چھلنی

Most Popular