معمولی تھکاوٹ یا کسی بڑی بیماری کی علامت سر میں درد

درد چاہے سر کا ہو یا کمر کا، سینے کا ہو یا جوڑوں کا ‘کسی نہ کسی بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ درد انسانی بد ن کا چوکیدار ہے۔ جونہی کوئی بیماری بد ن یا ذہن میں قدم رکھنے لگتی ہے تو سب سے پہلے درد اپنا الارم بجاکرفرد کو متنبہ کردےتا ہے ۔دنےا بھر میں مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد جس بڑی شکایت کے ساتھ ڈاکٹروں کے پاس جاتی ہے‘ وہ سردرد ہی ہے۔خےبر پختونخوا سے معروف سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر محمد شفیق کی ایک معلوماتی تحریر


یورپ اور امریکہ سمےت دنےا بھر میں مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد جس بڑی شکایت کے ساتھ ڈاکٹروں کے پاس جاتی ہے‘ وہ سردرد ہی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہےں کہ سر درد کو سب سے بڑی ”سردردی“ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
جب سردرد کا ذکر کیا جاتا ہے توعام آدمی کے ذہن میںبےمار ی اور بےمارکاتاثر ابھرتا ہے جو کہ ضروری نہےں درست بھی ہو۔حقیقت ےہ ہے کہ سر درداےک نہےں‘ درجنوں اقسام کا ہوتا ہے۔ان قسموں مےں معمولی اورروز مرہ کا سر دردبھی شامل ہے جو عموماً کام کی زےادتی ‘ تھکاوٹ‘ طویل سفر، پریشانی، بے خوابی یا رمضان المبارک کے ابتدائی روزوں مےں ہوجاتا ہے جس کی وجہ بھوکا پیاسا رہنے کی عادت کا نہ ہونا ہے۔اس کے علاوہ سردرد بعض اوقات کچھ بڑی بیماریوں کی علامت بھی ہوتاہے ۔کبھی کبھار ہونے والے سردرد سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ےہ عموماً کچھ دیر کےلئے سو جانے‘ نہا دھولینے، کھا پی لینے یا کسی طرح دل بہلالینے سے ٹھےک ہو جاتا ہے۔ اگرےہ پھر بھی نہ جائے تو ڈاکٹر کے مشورے سے کوئی دوا لے لینی چاہئے ۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ درد چاہے سر کا ہو یا کمر کا، سینے کا ہو یا جوڑوں کا ‘کسی نہ کسی بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ درد انسانی بد ن کا چوکیدار ہے۔ جونہی کوئی بیماری بد ن یا ذہن میں قدم رکھنے لگتی ہے تو سب سے پہلے درد اپنا الارم بجاکرفرد کو متنبہ کردےتا ہے ۔طب کے طالب علم کو سر درد سے متعلق جو پہلا سبق دیا جاتا ہے‘ وہ یہ ہے کہ سرد رد کم از کم سات یا آٹھ بیماریوں کی علامت ہو سکتا ہے۔
اگر سردرد بار بار ہونے لگے تو اےک دفعہ ڈاکٹر سے تفصیلی معائنہ کرانا ضروری ہوتا ہے ۔ زیادہ سردرد کی شکایت پر بلڈپریشر بھی چیک کروالیناچاہئے‘ اس لئے کہ اس مرض کی ابتدائی علامات میں سردرد بھی شامل ہے۔البتہ واضح رہے کہ کبھی کبھی بہت زیادہ بلڈ پریشر کے باوجود سردرد نہیں ہوتا۔ لہٰذا ضروری نہیں کہ اگر کسی کو بلڈ پریشر ہوتو وہ یہ سمجھے کہ چونکہ سردرد نہیں‘ اس لیے بلڈ پریشر بھی نہیں ہوگا ۔
ناک ‘ کان یا گلے میں تکلیف کی وجہ سے سردرد بھی بعض اوقات ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آتا ہے۔نزدیک یا دور کی نظر کمزور ہو تو بھی سرمےںدرد ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کی اور بھی کئی بیماریوں کی پہلی نشانی سردردہی ہے ۔اسی طرح مسلسل پریشانی یا ڈپریشن کا مرض بھی سرد رد کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔
سردرد کی علامت کے ساتھ سب سے خطر ناک بیماری کھوپڑی کے اندر پردوں کی سوزش ہے جسے عام زبان میں سرسام Meningitis) ( کہا جاتا ہے ۔ مغز کی رسولی بھی ایک خطرناک بیماری ہے جس میں سردرد کی شکایت ہوتی ہے ۔یہ دونوں بیماریاں ایسی ہیں کہ اگر ان کا فوری اور مکمل علاج نہ کروایا جائے تو مرےض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔ےوں سرد رد اےک طرف بے ضرر کیفےت ہے تو دوسری طرف ےہ کسی انتہائی خطرناک بےماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
بعض لوگ دعویٰ کرتے ہےں کہ انہےں زندگی بھر سردرد نہیں ہوا۔ میرے مشاہدے میں دوایسے افراد ہیں جنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ سردرد کس بلا کا نام ہے۔مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک صاحب فرنیچر بنانے والی کمپنی کے سیلز منیجر تھے اور انہیں اپنے کام کے سلسلے مےں بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرنا پڑتی تھی۔وہ بہت زیادہ ڈرائیونگ بھی کرتے تھے لیکن سردرد سے ناآشنا تھے۔دوسرے صاحب چارسدہ کے رہائشی اور وکیل تھے۔ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سردرد کے دو مریض اےسے بھی میرے پاس آئے جو سال ہا سال سے سوئے نہیں تھے۔ان میں سے ایک 14 سال سے جبکہ دوسرا پانچ سال سے نہیں سویا تھا۔ ان دعوﺅں کی تصدیق ےا تردےد کا کوئی پےمانہ موجودنہےں‘ تاہم ےہ دلچسپ اور قابل غورضرور ہےں۔بالعموم یہ لوگ تھوڑی تھوڑی نیند کر لیتے ہیں جو انہیں یاد بھی نہیں رہتی۔
سر درد کی ایک قسم جس کا خصوصیت سے ذکر کیا جانا چاہیے‘ وہ مائےگرےن (Migraine)ہے جس کے لیے حکماءدرد شقیقہ کا نام استعمال کرتے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ یہ وقفے وقفے سے اور ایک دورے کی صورت میں آتا ہے۔ یہ وقفہ مختصر بھی ہو سکتا ہے اور طویل بھی ۔ چنانچہ درد کا دورانیہ کبھی دو تین گھنٹے کا ہوتا ہے اور کبھی وہ دو تین دن تک چلا جاتا ہے ۔ اس کی کچھ خصوصی علامات بھی ہوتی ہیں۔مثلاً یہ کبھی سر کے دائیں طرف سے شروع ہوتا ہے تو کبھی بائیں طرف سے۔کبھی ایک طرف سے شروع ہو کر پورے سر میں پھیل جاتا ہے تو کبھی ہوتا ہی پورے سر مےں ہے۔اس سے گردن اور کندھے متاثر ہوتے ہیں‘متلی ہوتی ہے اوربعض اوقات قے بھی آ جاتی ہے۔
شدید مائےگرےن اےک اذیت ناک مرض ہے جس سے جان کو خطرہ تولاحق نہیں ہوتا لیکن زندگی اجیرن ہو جاتی ہے ۔ عورتوں میں ےہ درد مردوں کی نسبت تین چار گنا زیادہ پایا جاتا ہے ۔دلہنوں کو اگرمائےگرےن ہو توانہےں سسرال جاتے ہی طعنے سننا پڑتے ہیں۔ ایسے ماحول میں اس مرض کی شدت میں اضافہ ہی ہو سکتا ہے اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعداس کے ساتھ ڈپریشن کا مرض بھی شامل ہو جاتا ہے۔دوسری طرف کئی نوجوانوں کی پڑھائی اور ملازمت اس مرض کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے ۔
اس درد مےں موروثیت کا عمل دخل کافی زےادہ ہے اور ایک ہی خاندان میںاس مرض کے کئی کئی مریض پائے جاتے ہیں۔کچھ لوگوں کو خاص قسم کی بد بو یا خوشبو حتیٰ کہ پرفیوم بھی یہ مسئلہ پیدا ہو جا تا ہے۔ اس مرض میں بعض مریضوں کو آنکھوں کے سامنے دھبے اور لکیریں نظر آنے لگتی ہیں۔ آنکھوں کے سامنے روشنیوںکے جھماکے ہوتے ہیں اوربعض اوقات یہ روشنیاں رنگ دار ہوتی ہیں۔اس کیفیت مےں بعض مریضوں کی زبان لڑ کھڑانے لگتی ہے اور شدید صورت میں ان کے جسم کا ایک حصہ کچھ دیر کے لیے مفلوج بھی ہو سکتا ہے ۔ اس مرض کی بنیادی وجہ کے حوالے سے مختلف نظرےات تو پیش کئے جاتے رہے ہےں لےکن ابھی تک اس پر وثوق سے کچھ کہنا مشکل ہے ۔
مائےگرےن چند قدیم ترین بیماریوں مےں سے اےک ہے لےکن تاحال اس کاکوئی مستقل علاج سامنے نہیں آسکا ۔اب تک ہونے والی پےش رفت صرف اتنی ہے کہ اس کے بار بار کے حملے کو کم کیا جا سکتا ہے یا اس کی شدت کو گھٹا یا جا سکتا ہے ۔ان حقائق کے باوجود مایوس ہونے کی ضرورت نہیں‘ اس لئے کہ اس تکلیف دہ مرض سے سکون فراہم کرنے کے لیے ادویات دستےاب ہیں۔اس مےں ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ علاج باقاعدگی سے کیا جائے ۔

Vinkmag ad

Read Previous

اچھا اور برا کولیسٹرول

Read Next

لذت بھی ‘صحت بھی مچھلی پر دل مچلے

Leave a Reply

Most Popular