Vinkmag ad

سردیوں میں سانس کی بیماریاں

سردیوں کی شروعات ہو چکی ہے ۔یہ موسم بہت سے لوگوں کو بہت سی جوہات کی بنا پر بہت پسند ہے۔ تاہم کچھ لوگوں پر یہ بھاری پڑتا ہے‘ اس لئے کہ انہیں سانس کی تکالیف شروع ہوجاتی ہیں ۔ ان میں سے ایک تکلیف برونکائٹس بھی ہے ۔بزرگ حضرات اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ کچھ احتیاطوں کی مدد سے اس کی بداثرات سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے ۔صباعمران کی ایک معلومات افزاءتحریر 


نظام تنفس میں سانس کی نالیوںکی بہت اہمیت ہے کیونکہ اس کے ذریعے آکسیجن پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے۔جب ان نالیوں کی اندرونی تہہ سوزش کا نشانہ بنتی ہے توہوا کے لئے گزرنے کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے۔ اس سے دم گھٹتا ہے ‘ کھانسی ہوتی ہے اور پھیپھڑوں میں سوزش اور انفیکشن کے باعث بلغم خارج ہونے لگتی ہے ۔ اس سے مزید پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں اور سانس کی شکایت مزید بڑھ جاتی ہے۔
حلق کی جھلی کی سوجن یا برونکائٹس (Bronchitis) پھیپھڑوں کو سوزش میں مبتلا کرنے والی ایک بیماری ہے ۔یونانی زبان میں برونکوس کے معانی ہوائی نالی اور” آئی ٹس “ کے ”سوزش“ ہیں۔
فیصل لطیف ہسپتال فیصل آباد کے ماہر امراض سینہ ڈاکٹر ساجد کے مطابق دورانئے کے تناظر میں اس مرض کی دو بڑی اقسام ہیں۔ ان میں سے پہلی شدید (acute) سوزش ہے ۔ ’اکیوٹ‘کامطلب ’تیزنوکیلا‘ ہے لیکن میڈیسن کی اصطلاح میںاس سے مراد مرض کی وہ حالت ہے جس میں کم و بیش شدید علامات شامل ہوجائیں اور جلد ہی بحرانی کیفیت پیدا ہوجائے ۔ اس میں فوری‘ گہری اور سنجیدہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس میں علامات ایک ہفتے سے تین ہفتے تک جاری رہ سکتی ہےں۔
اگراس انفیکشن کا باعث بیکٹریا ہو توعلاج کے لئے اینٹی بائیوٹکس تجویز کی جاتی ہیں۔اس کے برعکس اگرسبب وائرس ہوتو وہ تین ہفتوں میں خود بخود مر جاتا ہے اور علامات ختم ہونے لگتی ہےں۔تاہم اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ مریض خصوصی احتیاط کرے اور قوت مدافعت بڑھانے والی غذائیں کھائے تاکہ اس کا جسم جلد اس وائرس کو ختم کر سکے۔
برونکائٹس کی اہم علامات میں کھانسی‘ بلغم‘ سینے میں ہلکا درد ‘ تھکن‘ گلے اور پٹھوں میں درد‘ ناک کی بندش‘ گلے میں ریشہ (کیرا) گرنا‘ بدبودارسانس‘ ذائقے کی حس کا سن ہوجانااور حلق سے سیٹی کی آواز آنا شامل ہیں۔بعض شدید صورتوں میں جب سانس کھینچ کھینچ کر لینا پڑ رہا ہوتو خون کی ترسیل ٹھیک طور پر نہیں ہو پاتی۔ ایسے میں گِٹوں اور ٹانگوں کی سوزش وغیرہ کی علامات بھی سامنے آتی ہیں ۔
یہ مرض اگربگڑ جائے تو طویل المعیاد (chronic) صورت اختیار کرجاتا ہے ۔ مریض تین ماہ یااس سے زیادہ عرصہ تک اس میں مبتلا رہ سکتا ہے اور بعض صورتوں میں اس کی یہ حالت دو سال تک بھی برقرار رہ سکتی ہے ۔ایسا مرض جو طویل عرصے تک رہے یا بار بار ہو جائے ‘ خواہ شدید نہ ہو’کرانک‘ شمار ہوتا ہے ۔نمونیا اور دمہ میں مبتلا مریضوں کے ’کرانک برونکائٹس‘ میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ سردیوں کے موسم میں یہ شدت اختیار کرلیتا ہے ۔ تمباکو نوشی کرنے والے افراد خصوصاً اس کا شکارہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ساجد کہتے ہیں کہ اگر شدید(acute)برونکائٹس میں مبتلا افراد سگریٹ نوشی ترک نہ کریں تو وہ جلد ہی کرانک برونکائٹس کے مریض بن جاتے ہیں ۔ان کی صحبت میں رہنے والے افراد کو بھی اس کا خطرہ ہوتا ہے ‘ اس لئے کہ سگریٹ کادھواں آس پاس کے افراد کو بھی متاثر کرتا ہے۔یہ پھیپھڑوں میں موجود بال نماساختوں (cilia) کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث وہ اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کر پاتےں۔ اس طرح پھیپھڑے غبار اور جراثیموں سے بھرکر انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ہوا کے ر استے مکمل طور پر بند ہونے لگتے ہیں۔ڈاکٹر ساجد کے مطابق اس کیفیت کو سی او پی ڈی (Chronic obstructive pulmonary disease) کہتے ہیں جو دل کی بیماریوں اور فالج کا باعث بن سکتی ہے اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔
سگریٹ نوش افراد کے علاوہ دھوئیں‘ مٹی اور گردو وغبار کے ماحول میں کام کرنے والے افراد اس کازیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔اسی لئے کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور ‘دھاتوں اور ریت بجری کا کام کرنے والے لوگ‘ ماحولیاتی آلودگی کے شکار افراد‘بزرگ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے شکار افراد اس مرض کی دونوں اقسام میںزیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
برونکائٹس کی تشخیص عموماًاس کی علامات اورظاہری حالت سے کی جاتی ہے۔بعض پیچیدہ صورتوں میں سینے کے ایکسرے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ اگربرونکائٹس کا توجہ سے علاج کیاجائے تو اس سے جلد چھٹکارا حاصل کیاجاسکتا ہے۔ڈاکٹر عموماً کھانسی کا شربت تجویز کرتے ہیں جو بلغم کو باہر نکالنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ سانس کی بندش اور دم گھٹنے کی علامات کو دور کرنے کے لئے انہیلراور موبلائزر بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے دواﺅں کو براہ راست پھیپھڑوں تک پہنچایا جاتا ہے ۔
بیماری چاہے کوئی بھی ہو آپ کا جسم خود اس سے لڑتا ہے۔ہمارا کام اسے کمک پہنچانا ہے جو اچھی غذا اور مناسب پرہیز سے پہنچائی جا سکتی ہے ۔سردیوں میںبرونکائٹس اور سینے کے دیگر امراض سے اپنی حفاظت کریں تاکہ اس موسم سے بھرپور طور پر لطف اندوز ہو سکیں۔

یہ بال دراصل دھوئیں‘ گردوغبار اور دیگر نقصان دہ اشیاءکو پھیپھڑوں تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔
سردیوں میں سانس کی بیماریاں

Vinkmag ad

Read Previous

آنکھ میں کچھ چلا جائے تو آپ کیا کرتے ہیں ؟

Read Next

خواتین 20 منٹ اپنے لیے ضرور نکالیں ورزش ہانڈی روٹی سے کم اہم نہیں

Leave a Reply

Most Popular