Vinkmag ad

جب گردے کام چھوڑ دیں

گردے ہمارے جسم کا اہم عضو ہیں جو خون کی صفائی کے علاوہ جسم میں سے اضافی پانی اور زہریلے مادوں کے اخراج میں مدد دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔اگر گردوں کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ بیمار پڑ جاتے ہیں اور اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کر پاتے۔زیادہ بگاڑکی صورت میںیہ ناکارہ بھی ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ اپنا کام نہ کرپائیں تو ڈاکٹر حضرات مریض کو ڈائلیسز کا مشورہ دیتے ہیں۔

ڈائلیسز
گردے جب اپنے طور پر خون کی صفائی کا کام سر انجام نہیں دے پاتے تو یہ کام مشینوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جسے ڈائلیسز کہتے ہیں۔یہ ایسا عمل ہے جس میں ایک خاص مشین ‘مصنوعی گردے کی طرح کام کرتی ہے۔یوںسمجھ لیں کہ خون کو فاضل مادوں سے پاک کرنے کاکام قدرتی کی بجائے مصنوعی گردہ سر انجام دینے لگتا ہے ۔ اگر ایسا نہ کیاجائے تومریض کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ڈائیلیسز کے لئے مریضوں کے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور دیکھا جاتا کہ مریض کی بیماری کس مرحلے پر ہے۔ان کی صحت اور وزن کی چانچ بھی کی جاتی ہے۔

ڈائلیسزکی دو اقسام ہیں ۔اگر گردوں کی بیماری آخری مراحل میں ہو تومشین کے ذریعے خون سے فاضل مواد اور فالتو پانی نکالنے کے عمل کو ہیمو ڈائلیسز(hemo dialysis) کہتے ہیںاور اگراسی مواد کوپیٹ کے ذریعے نکالا جائے تو اس عمل کو پیریٹونیل ڈائلیسز (peritoneal dialysis)کہا جاتا ہے ۔ یہ کام پیٹ سے ایک نالی کے ذریعے سرانجام دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے خاص مہارت اور احتیاط درکار ہوتی ہے جس میں کمی کی صورت میں انفیکشن کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔اس لیے یہ طریقہ زیادہ مقبول نہیں ہو سکا۔

ڈاکٹر حضرات ہفتے میں دو بار ڈائلیسز کا مشورہ دیتے ہیںلیکن جو افراد اس کے اخراجات کو برداشت کر سکتے ہو‘ انہیں چاہیے کہ ہفتے میں تین بارڈائلیسزکروائیں۔ایسا کرنے سے بہتر نتائج برآمد ہو گے۔
خوراک اور مریض
ایسے مریضوں کو اپنی غذا کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔انہیں چاہیے کہ وہ ایسی خوراک(مثلاً کیلا،کینو اورکھجور )استعمال نہ کریں جس میں پوٹاشیم زیادہ ہو۔ گردے زائدپوٹاشیم کو جسم سے باہر نکال دیتے ہیں لیکن ان کے خراب ہونے کی صورت میں یہ کام نہیں ہو سکتا جس کا اثر ان کے دل پر ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس کی بجائے وٹامن سے بھرپور غذامثلاًگوشت،چکن،مچھلی وغیرہ ان کے لیے زیادہ مفید ہے ۔

وقت پر دوا
دیکھا گیاہے کہ بہت سے مریض دوا لینے میں پابندی نہیں کرتے ہیںجس سے مرض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ڈائلیسزکے مریض ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کا استعمال جاری رکھیںکیونکہ ان میں خون کی کمی ہو جاتی ہے جس کوپورا کرنے کے لیے کچھ سپلیمنٹ بھی دیئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر حضرات شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ادویات کا استعمال ان کے مشورے سے ہی کیا جائے ۔

ڈائلیسز اور اس سے متعلق مفروضے
٭ڈائلیسزبیماری کے آخری اسٹیج پر تجویز کیا جاتا ہے جس کے بعد مریض زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ سکتا؟
٭٭ بیماری کی روک تھام جب ادویات سے ممکن نہ ہو سکے تو یہ اقدام اٹھایا جاتا ہے۔ اس میں آخری اسٹیج کی کوئی بات نہیں ہے۔جو مریض باقاعدگی سے علاج کے لیے آتے ہیں وہ 25سال تک نارمل سے قریب تر زندگی گزار سکتے ہیںاور گزار رہے ہیں۔
٭ڈائلیسزکروانے والے مریض کوئی کا م یا ملازمت نہیں کر سکتے ؟
٭٭ایسا بالکل نہیں ہے۔ ڈائلیسزعلاج کا ایک طریقہ کار ہے جو فرد کو صحت مند رکھنے کے لیے فاضل مواد کو جسم سے باہر نکالتا ہے ۔ڈاکٹر حضرات مریض کی اس بات پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت جاری رکھیں۔روز مرہ زندگی میں ڈائلیسز رکاوٹ نہیں ڈالتا ۔
٭اس علاج کی وجہ سے صحت پر منفی اثر پڑتا ہے؟
٭٭گردوں کا علاج نہ کروانے سے صحت پر منفی اثر ضرور پڑ سکتا ہے مگرڈائلیسزکی وجہ سے صحت خراب نہیں ہوتی ۔کچھ مریضوںکوشروع میںاس کی عادت ڈالنے میں مشکل ہوتی ہے مگر بعد میں ایسا مسئلہ نہیںہوتااور وہ خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں۔
٭ڈائلیسزپوری زندگی کروانا پڑتا ہے؟
٭٭یہ بات بیماری کی نوعیت پر منحصر ہے مگر اکثر کیس ایسے بھی ہیں جن میں مختلف ٹیسٹوں کے بعدڈائلیسزرکوا دیا جاتا ہے۔بعض اوقات کچھ ادویات کے زیر اثر گردے اچانک کام کرنا چھوڑ دیتے تاہم علاج کروانے پر وہ دوبارہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اس لئے علاج کروانے میں تاخیر نہ کی جائے اور معالج کے مشوروں پر عمل کیا جائے۔

کرنے کے کام
ڈائلیسزکروانے والے مریض کسی بھی پیچیدگی سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
٭ڈائلیسز ہمیشہ معیاری جگہ سے کروانا چاہیے ۔اگر ایسا نہ کیا جائے تو انفیکشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
٭ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کے استعمال میں پابندی کریں۔
٭ ڈاکٹر کے پاس آنے میں ناغہ نہ کیا جائے اور ان کی ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے ۔
٭اینٹی بائیوٹکس اور پین کلرز کا زیادہ استعمال گردوں کے لئے نقصان
دہ ہے لہٰذا ان کے بے جا استعمال سے پر ہیز کرناچاہیے۔شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس معاملے میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ڈائلیسز کے مریض خود کو چارپائی تک محدود نہ کریں بلکہ سیر وتفریح
، واک اور متحرک طرز زندگی اپنائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

مردانہ کمزوری : بات کرناشجرممنوعہ کیوں

Read Next

لیموں کے ذائقے والا بیف سبزیوں اور جو کے ساتھ Lemon Beef withVegetables and Barley

Leave a Reply

Most Popular