Vinkmag ad

جب میں پہلی بار رویا

میرا گھرپانی سے بھری (amniotic fluid)ایک چھوٹی سی تھیلی پر مشتمل تھاجہاں میں بڑے مزے اورسکون سے رہ رہاتھا۔یوں سمجھ لیں کہ یہ ایک چھوٹی سی جنت تھی جہاں سونے اور ہاتھ پائوں چلانے کے علاوہ میرا کوئی کام نہیں تھا۔مجھے کھانے کے لئے نہ ہاتھ بڑھانے پڑتے اور نہ منہ چلانا پڑتا بلکہ وہ خود بخود میرے پیٹ میں پہنچ جاتا۔ میری ناف کے ساتھ ایک ناڑ (umbilical cord) لگی ہوئی تھی جس کا دوسرا سرا میری ماں کے آنول (placenta)کے ساتھ چپکا ہوا تھا۔ اسی ناڑ کے ذریعے مجھے کھاناملتااور جوپاخانہ میں کرتا‘ وہ بھی اسی کے ذریعے باہرخارج ہو جاتا ہے یعنی مجھے واش روم جانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی تھی ۔ میرے سینے میں یوں تو دو ننھے ننھے پھیپھڑے موجودتھے لیکن ان کے اندر پانی بھرا رہتا تھا۔وہ ابھی اتنے پختہ نہیں ہوئے تھے کہ سانس کے لئے استعمال ہو سکیں ۔ویسے بھی میرے اردگرد پانی کی موجودگی میں انہیں استعمال کرنا ممکن نہ تھا لہٰذا مجھے آکسیجن بھی اسی ناڑو کے ذریعے ملتی تھی۔یوں سمجھ لیں کہ مزے ہی مزے تھے۔

ایک رات میں مزے سے لیٹا چھت کو گھور رہاتھا کہ اچانک مجھے یوں لگا جیسے میرے اردگرد کا پانی خشک ہونا شروع ہو گیا ہے ۔ میرے پھیپھڑوں میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ آہستہ آہستہ سکڑنا اور پھیلنا شروع ہوگئے ۔اس کے ساتھ ہی نہ جانے کیا ہوا کہ میرا سر نیچے اور پائوں اوپر کی طرف ہوگیا۔ مجھے جھٹکے لگنا شروع ہوگئے اور ہر جھٹکے کے ساتھ میں نیچے کی طرف حرکت کرنے لگا۔مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میرے ساتھ ہو کیا رہا ہے ۔ کافی دیر تک یہی کچھ ہوتا رہا ، اور پھر اچانک کسی کے ہاتھوں نے مجھے سنبھال لیا۔میں ایک نئی دنیا میں تھا۔ میرے ارد گرد بہت سی آنٹیاں تھیں جنہوں نے سفید رنگ کے کپڑے اور گائون کپڑے پہن رکھے تھے۔ان کے سروں پر سبز رنگ کی ٹوپیاں اور منہ پر ماسک لگے تھے۔

یہ ساری صورت حال میرے لئے بالکل نئی تھی۔میں بہت تھکا اور کسی حد تک ڈرا ہوا بھی تھا ۔جانے کیوں میرے اندر پھوٹ پھوٹ کر رونے کی خواہش پیدا ہو رہی تھی لیکن مجھ سے رویا نہیں جا رہا تھا۔ سب نظریں مجھ پرجمی تھیں جس کی وجہ سے میں مزید گھبرا گیا۔

’’مبارک ہو! بیٹا ہوا ہے…‘‘ سفید کپڑوں والی ایک آنٹی نے بستر پر لیٹی ایک خاتون سے کہا جس کے چہرے پریہ الفاظ سنتے ہی ایک دلفریب سی مسکراہٹ پھیل گئی۔اس کا چہرہ خوشی سے تمتما اٹھا۔ میں اسے پہلی دفعہ دیکھ رہا تھا لیکن اسے ہزار عورتوں میں بھی پہچان سکتا تھا۔ وہ میری ماں تھی۔
میں ابھی اس منظر سے پوری طرح لطف اندوز بھی نہ ہو پایا تھا کہ ایک آنٹی نے مجھے اس سے لے لیا۔ میری ماں اچانک بجھ سی گئی۔ ’’میرا بچہ رویا نہیں…؟‘‘یہ کہہ کر انہوں نے رونا شروع کر دیا۔
مجھے اس بات کی منطق سمجھ نہ آئی ۔ وہ میری ماں تھی، دنیا بھر میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ۔میرا خیال تھا کہ وہ میرا رونا کبھی برداشت ہی نہ کر پائے گی لیکن وہ تو اس بات پر رو رہی تھی کہ میں رو کیوں نہیں رہا۔

ایک آنٹی نے میری جلد پر تولئے سے آہستہ آہستہ مَلنا شروع کردیا۔ میں تو مچھلی کی طرح پانی میں رہنے والی مخلوق تھااور میری جلد بہت ہی نرم تھی لہٰذاتولئے کی رگڑ بھی میرے لئے تکلیف دہ تھی ۔ اب میں درد کی وجہ سے رونا چاہتا تھا لیکن میرے منہ سے آواز ہی نہیں نکل رہی تھی۔ اچانک ایک اورآنٹی نے مجھے ٹانگوں سے پکڑ کر الٹا لٹکالیااور میرے کولہوں پر تھپتھپانا شروع کر دیا۔یہ میرے لئے ایک نئی مصیبت تھی ۔

Vinkmag ad

Read Previous

سر کی جوئیں بچوں کو کیسے بچائیں

Read Next

قدرت کا تحفہ ٹی ٹری آئل

Leave a Reply

Most Popular