”ہیپاٹائٹس “ کی ”اے “سے” ای“ تک بہت سی اقسام ہیں تاہم انہیں دو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ ان میں سے ایک خوراک سے لگنے والی (water borne) جبکہ دوسری خون سے لگنے والی (blood borne)ہیں۔”کالایرقان “ کی اصطلاح ہیپاٹائٹس بی اور سی‘ دونوں کے لئے استعمال ہوتی ہے اور یہ دونوں بیماریاںزیادہ ترخون سے لگتی ہیں۔اس مماثلت کے باوجود ان کی احتیاطوں میں کچھ فرق ہوتاہے۔زیرنظر کالم میں صرف ہیپاٹائٹس سی سے متعلق احتیاطیں بتائی جا رہی ہیں( جن میں سے بعض ہیپاٹائٹس بی کے لئے بھی ضروری ہو سکتی ہیں) :
٭ اگر کسی شخص کو ہیپا ٹائٹس سی ہوجائے تو اس کے لئے ضروری احتیاطوں اور پرہیزوں کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کی بیماری کس مرحلے پر ہے۔
٭اگر اس کا جگر زیادہ متاثر نہیں ہوا توپھر اسے کسی خاص احتیاط یا پرہیز کی ضرورت نہیں ہوتی۔وہ دیگر لوگوں کی طرح نارمل انداز میں اپناکھانا پینا جاری رکھ سکتا ہے اوراس پر دوسرے لوگوںکے ساتھ مل بیٹھ کر کھانے پینے‘ملنے جلنے اورہاتھ ملانے وغیرہ کی کوئی پابندی نہیں ۔
٭ہیپاٹائٹس سی چونکہ خون سے لگنے والا مرض ہے‘ اس لئے اس کے مریض اپنا نیل کٹر‘کنگھی‘سرنج اورشیونگ کا سامان کسی اورکو استعمال کے لئے نہ دیں ورنہ یہ مرض ان میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ اگر ایسے مریض کو شوگر بھی ہو تو اسے انسولین کی سرنج استعمال کرتے ہوئے بھی احتیاط برتنی ہو گی۔علاوہ ازیں یہ مرض ناک کان چھدوانے کے لیے استعمال ہونے والے آلات سے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
٭ہیپاٹائٹس سی کا وائرس مریض کے کھانسنے اورچھینک مارنے سے منتقل نہیں ہوتا لہٰذا اہل خانہ اور دوستوں کو مریض کے پاس بیٹھنے سے گھبرانا نہیں چاہئے۔
٭ہیپاٹائٹس سی کے مریض کا خون کسی اور شخص کو نہیں لگانا چاہئے ورنہ اس کا وائرس اس شخص میں بھی منتقل ہو جائے گا۔
٭جن مریضوں کی بیماری بڑھ جائے یعنی ان کا جگر کمزور ہو جائے یا ان کے پیٹ میں پانی پڑ
جائے‘ ان کے لئے خاص پرہیزیں ہیں جو معالج حضرات مریض کی حالت دیکھ کر تجویز کرتے ہیں۔
٭جن مریضوں کے پیٹ میں پانی چلا جائے‘انہیں نمک کا استعمال سختی سے منع ہوتا ہے ۔اس پابندی کی وجہ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‘ اس لئے کہ نمک کھانے میںصرف ذائقہ دیتا ہے اور جتنا نمک جسم کو درکار ہوتا ہے وہ خوراک میں قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔ اس لئے اس وجہ سے ان کے جسم میں کسی ضروری عامل کی کمی نہیں ہو گی۔
٭بعض اوقات ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو گوشت کھانے سے منع کردیا جاتا ہے جو بالکل غلط تصور ہے۔اس کے برعکس انہیں گوشت ضرور کھانا چاہئے‘ تاہم کسی خاص کیس میں ڈاکٹر اس کا استعمال روک بھی سکتاہے۔
٭ انڈے کی سفیدی‘مچھلی‘چھوٹا گوشت وغیرہ ڈاکٹر سے مشورہ کر کے استعمال کیا جا سکتاہے۔
٭اگرمریض کوکوئی دوسری بیماری نہ ہو توانہیں کوئی بھی پھل سبزی اور دالوں کا استعمال منع نہیں ہے۔
µ٭ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے اس مرض کی منتقلی کا کم امکان ہے۔
٭کچھ لوگ اس مرض کو ماں سے بچے میں منتقل ہونے والابھی سمجھتے ہیں۔درحقیقت اگر زچگی کے دوران احتیاط برتی جائے اس مرض کی منتقلی کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔
٭جدید ادویات سے اب ہیپاٹائٹس کا مکمل علاج ممکن ہے۔اس لئے مریض کو چاہئے کہ جلد از جلد ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرکے اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرے۔
