ناک کا خیال رکھئے
ناک کا بنیادی کام اگرچہ سانس لینا اور خوشبوﺅں یا بدبوﺅں کو سونگھنا ہے لیکن اس کی ساخت ‘ جسامت اورتناسب چہرے کی خوبصورتی کے تعین میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مزید براں ہمارے معاشرے میں اس کے ساتھ معاشرتی تصورات بھی وابستہ ہیں۔ مثلاً ناک اونچی ہونے کو عزت جبکہ اس کے کٹ جانے کو بدنامی کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہے جس کے متاثر ہونے سے ہماری زندگی کئی طرح سے متاثر ہوجاتی ہے۔
ناک کی بیماریاں
ناک کی بیماریاں پیدائشی بھی ہو سکتی ہیں اور بعد میں بھی کسی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہیں۔ ان میںناک کی ہڈی کا ٹیڑھاہونا، الرجی، سانس کا انفیکشن اور رسولی یا کینسر شامل ہیں۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
ہڈی کا ٹیڑھا پن
نتھنوں کا درمیانی پردہ اگر دائیں‘ بائیں یا دونوں طرف مُڑا ہواور اس کی وجہ سے مریض کو کسی تکلیف مثلاً ناک کے بند ہونے‘ ریشے اور سردرد وغیرہ کا سامنا ہو تو یہ ناک کی ہڈی ٹیڑھی ہونے کی علامت ہے۔ یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہوسکتا ہے اور چوٹ لگنے کی وجہ سے بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ معائنے کے ذریعے ڈاکٹر اس کی تشخیص کرتا ہے۔ اس کے لیے کسی خاص ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ اس کا حل صرف آپریشن ہے حالانکہ بعض صورتوں میں یہ اس کے بغیر بھی ٹھیک ہو جاتی ہے‘ تاہم اس کیلئے مکمل علاج کرانا ضروری ہوتا ہے۔
ناک کی الرجی
سانس کی الرجی ناک اور پھیپھڑوں کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ حلق بھی اس کی زد میں آسکتا ہے۔ الرجی کی صورت میں جب گردوغبار، پولن اور خوراک کے ذرات جسم میں داخل ہوتے ہیں تو مریض کو بہت زیادہ چھینکیں آتی ہیں، ناک اور آنکھوں سے پانی بہنا شروع ہو جاتا ہے، ناک بند ہوسکتی ہے اور مریض کو سانس لینے کے لئے منہ کھلا رکھنا پڑتا ہے۔ یہ الرجی بڑھ کرپھیپھڑوں پر اثرانداز ہوجائے تومریض کو دمہ ہوسکتا ہے۔ ناک کی الرجی اور دمہ علیحدہ علیحدہ بیماری کی صورت میں بھی ہوسکتے ہیں اور بیک وقت بھی مریض کو متاثر کرسکتے ہیں۔
الرجی کا سب سے اچھا حل پرہیز ہے۔ یہ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات وغیرہ سے تو ہو سکتی ہے لیکن ہوا میں موجود گردوغبار سے بچنا چونکہ مشکل ہوتا ہے‘ اس لئے مریض کو علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب ایسی ادویات دستیاب ہیں جن کے مضر اثرات بہت کم ہیں اور یہ الرجی کے مریضوں کی زندگیوں کو آسان بنا رہی ہیں۔
سانس کا انفیکشن
سانس کا انفیکشن بہت عام ہے جس کی وجوہات میں ماحولیاتی آلودگی، وائرس، بیکٹریا اور پھپھوندی وغیرہ شامل ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کو ان کی وجہ سے ہلکی پھلکی شکایت مثلاً گلے میں ریشہ، ناک کا بند ہونا اور معمولی پانی بہنا وغیرہ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ معمولی اورشدید‘ دونوں صورتوں میں علاج کرانا ضروری ہوتا ہے تاکہ بیماری پر جلد اور موثر طریقے سے قابو پایا جا سکے۔
ناک کا ایک اور انفیکشن فلو یا وبائی نزلہ ہے۔ یہ مختلف قسم کے وائرسز سے ہوتا ہے۔ پہلے دوتین دن تک اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے جو آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے۔ عام طو رپر اس کے لئے دردکش ادویات (pain killer)دی جاتی ہیں۔ ایسی کیفیت میں سُوپ، چائے اور کافی وغیرہ کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ اس صورت میں کھٹی اورٹھنڈی اشیاء کھانے یا پینے سے پرہیز کرنا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو اپنے آپ کو سردی سے بچائیں۔
ناک کی چوٹ
ناک چہرے کا سب سے نمایاں عضو ہے جس پر چوٹ شدید درد کے علاوہ سخت نقصان کا بھی باعث بنتی ہے۔ ایسی صورت میں خون (نکسیر) آنے کے علاوہ ناک کے ٹیرھا ہونے‘ بند ہونے‘ سوج جانے اور اس میں درد جیسی شکایات سامنے آسکتی ہیں۔ اگر یہ شدید نوعیت کی ہوں تو ڈاکٹر سے معائنہ کروانا ضروری ہوتا ہے۔
رسولی اورکینسر
ناک میں مختلف قسم کی رسولیاں اور کینسر کا بننا اتنا عام مرض نہیں ہے لیکن کچھ لوگ اس کا شکارہوسکتے ہیں۔ رسولی اور کینسر کے مرض کی ابتدائی علامات ناک کے عام انفیکشن سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ اگر کسی شخص کا نزلہ ٹھیک نہ ہورہا ہو اور اس کی ناک میں سے خون آلود ریشہ آتا ہو تو اُسے چاہیے کہ اس شعبے کے کسی مستند ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائے تاکہ کسی خطرناک بیماری کی صورت میں تشخیص اور علاج جلد ہو سکے۔
نکسیرپھوٹنا
عام لوگ نکسیر کو ایک بیماری سمجھتے ہیں حالانکہ یہ دوسری بیماریوں کی علامت کے طور پرظاہر ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں نکسیر دماغ سے خون جاری ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے حالانکہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ خون دماغ سے آئے۔ عموماً یہ ناک سے ہی جاری ہوتا ہے۔ ناک پر لگنے والی چوٹ کے علاوہ اس کی سوزش‘ ایسی بیماریاں جن میں خون نہیں جمتا، ہائی بلڈ پریشر اورناک کی رسولی وغیرہ اس کی دیگر وجوہات ہیں۔ چوٹ اور سوزش وغیرہ کی وجہ سے ہونے والی نکسیر عموماً معمولی ہوتی ہے اور خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ شدید ہو تو ڈاکٹر کو چیک کرانا ضروری ہوتا ہے۔
غلط فہمیاں اور احتیاطیں
٭ نزلہ و زکام کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ دائمی ہوتا ہے لہٰذا اس کے علاج کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ تاثر درست نہیں۔ ایک صحت مند انسان کومستقل نزلہ زکام نہیں ہونا چاہیے اوراگریہ ہوجائے تو قابل علاج ہے۔
٭ لوگوں میں ایک غلط تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ زکام کی وجہ سے سر کے بال گرنے لگتے ہیں۔ بالوں کا گرنا اور سفید ہونا موروثی صفت ہے۔ اس کا زکام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
٭ گھر کا کوئی فرد فلویا وبائی نزلے سے متاثر ہو تو اُسے چاہیے کہ دوسرے افراد سے تھوڑا دور رہے کیونکہ زیادہ قریب بیٹھ کر باتیں کرنے اور چھینکنے سے اس کے جراثیم دوسرے افراد میں منتقل ہوسکتے ہیں۔
٭ ناک کی ہڈی ٹیڑھی ہونے کے صورت میں اگرآپریشن کروانا ضروری ہو تو وہ تین ہفتوں کے اندرہونا چاہیے۔ اگر ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزرجائے توپھربڑا آپریشن کروانا پڑتا ہے۔
٭ ناک کے انفیکشن سے بچنے کے لئے گردوغبار، دھوئیں اورسگریٹ نوشی سے دور رہنا چاہیے۔
nose, problems of the nose, take care of your nose, health problems related to the nose, myths related to nose problems
