Vinkmag ad

لذت بھی ‘صحت بھی مچھلی پر دل مچلے

جب سردیاں آتی ہیں تو کھانے کی جن چیزوں کی مانگ میں اچانک بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے‘ ان میں مچھلی نمایاں ہے ۔بہترین ذائقے کے ساتھ ساتھ قدرت نے اس میں بہت سی بیماریوں کے لئے شفا بھی رکھی ہے ۔اگر اسے روزمرہ غذا میں شامل کر لیا جائے تو یہ امراض قلب، ہڈیوںاور جوڑوں کی تکالیف اور شریانوں کے امراض مےں مفید ثابت ہوتی ہے ۔سعدیہ سعید کی مزیدار تحریر۔


مچھلی‘ بہت سے لوگوں کے نزدیک پسندیدہ ترین غذاءہے اور سردیوں کے موسم میں تو اس کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور ، ذائقے دار اور جلد ہضم ہونے والی اس خوراک کو صدےوں سے بڑے شوق سے استعمال کےا جا رہاہے ۔
یوں تواس کا استعمال دنیا کے ہر خطے میں ہوتا ہے لیکن اعدادوشمار سے یہ دلچسپ بات سامنے آئی ہے کہ اسے ترقی پذیر ممالک میں زےادہ کھایا جاتا ہے ۔ ان میں سے کچھ ممالک میں آبادی کے تقریباً 60 فی صد حصے کا انحصار اسی پر ہے اوروہ لوگ اپنی غذائی ضروریات میں پروٹین کا 30 فی صد حصہ مچھلی سے ہی حاصل کرتے ہیں۔اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں 80 فی صد لوگ پروٹین کی ضرورت کا 20 فی صد مچھلی سے حاصل کرتے ہیں۔ تاہم مچھلی کی غذائی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اب ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔

مچھلی کا گوشت‘ طبی فوائد

اگر مچھلی کے گوشت میں موجود غذائی اجزاءپر بات کی جائے تو اس میں 15 سے 20 فی صد پروٹین پائی جاتی ہے ۔ اس میں امینوایسڈ کی وافر مقداربھی موجود ہے جو خلیوں کے بننے اوربافتوں کی مرمت کرکے علاوہ جسمانی نشوونما مےں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔مچھلی کے استعمال سے جسم کا مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے ۔
نمکین پانی کی مچھلی میں آئیوڈین پائی جاتی ہے جو کسی اور گوشت میں موجود نہیں ہے۔آئیوڈین انسانی جسم کے لئے بہت مفید ہے جس کی کمی سے جسم میں ہارمونی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور گلے کے اہم غذود تھائیرائیڈ میں بھی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔
مچھلی کا شوربہ آنتوںکے جملہ امراض کے لئے بھی مفید ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق مچھلی میں اومیگا تھری ایسڈ موجود ہوتے ہےں جو انسانی دماغ اور بینائی کے لئے کسی ٹانک سے کم نہیں ۔مچھلی کے گوشت میں وٹامن بی اوروٹامن اے کے علاوہ وٹامن ڈی بھی ہوتاہے جو ہڈیوں کے لئے بہت مفید ہے ۔ ان کے علاوہ اس میں کیلشم ، فاسفورس، فولاد اور دیگر معدنیات بھی پائے جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ہفتے میں 100 سے 200 گرام مچھلی ضرورکھانی چاہیے۔مچھلی کا استعمال دل کے مریضوں کیلئے بہت ضروری ہے۔اگر ہم اپنی روزمرہ غذا میںاسے شامل کرلیں تو اس سے دل کی بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔
تیل بھی کارآمد
مچھلی کے گوشت کے ساتھ ساتھ اس کے تیل میں بھی قدرت نے بڑے فوائد رکھے ہیں۔امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر بتاتے ہےں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ شرےانوں میں تنگی پیدا ہو جاتی ہے اوردل اپنی کار کردگی مناسب طریقے سے انجام نہیں دے پاتا جس سے حرکت قلب بھی بند ہو سکتی ہے ۔ ایسے مےں حوصلہ افزاءبات ےہ ہے کہ مچھلی کا تیل شریانوں کی صفائی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جوڑوں کے درد ، ہائی بلڈپریشر ، ذہنی دباﺅ، چنبل اور گردے کے امراض میں بھی مفید ہے۔ سردیوں میں عام طور پر چائے کے آدھے چمچ سے ڈیڑھ چمچ تک مچھلی کے تیل کے روزانہ استعمال سے جسم گرم اور جلدملائم رہتی ہے ۔
محفوظ کیسے کریں
٭روایتی طریقہ تو یہ ہے کہ مچھلی کو ثابت ےعنی اسی حالت مےں فریز کیاجائے جس مےں یہ پانی سے نکل کر آئی تھی مگر اس طرح اس کے ذائقہ میں کمی آ سکتی ہے ۔
٭ پلاسٹک بیگ میں پانی بھرنے کے بعد اس میں مچھلیوں کے چھوٹے سائز کے ٹکڑے ڈال کر فریزر میں رکھ دیں۔اس سے اس کی تازگی برقرار رہے گی۔
٭فریزر کا درجہ حرارت صفر فارن ہائیٹ یااس سے بھی کم رکھیں اورجب فریزر مختلف چیزوں سے بھرا ہواہو تو انہیںایک دوسرے کے اوپر رکھنے کی بجائے اِدھر اُدھر بکھیر کررکھیں تاکہ تمام چیزیں ٹھنڈ کی لپیٹ میں رہیں اور جلد فریز ہوجائیں۔
٭ نمک میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ گوشت یا مچھلی کو سٹر نے سے محفوظ کرتا ہے ۔ سات کپ پانی میں ایک پیالا نمک ڈالیں اور اس کے بعد اس میں مچھلی رکھ دیں۔ایسا کر نے سے مچھلی محفوظ رہے گی ۔
پکی ہوئی مچھلی ‘ دوبارہ فریز
یہ سوال مچھلی کھانے یا استعمال کرنے والے بیشتر افراد کے ذہنوں مےں ہوتا ہے جس کا فوری جواب ہاں میں بھی ہے اورناں میں بھی۔اگر خوراک کی حفاظت کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس کا جواب اثبات میں ہوگا لیکن اس کےلئے ضروری ہے کہ آپ نے مچھلی کومناسب انداز سے فریزر میں رکھا ہواور اسے نکال کر پگھلایا ہواور اس میںبیکٹریا بھی پیدا نہ ہوئے ہوں ۔ ایسی صورت میں اسے دوبارہ فریز کرکے کسی اور وقت میںپکایاجاسکتا ہے۔
اگرفوڈ کوالٹی کے تناظر میں اسے دیکھاجائے تو اس کا جواب انکار بلکہ خالصتاً”نہیں“ میں ہوگا۔پگھلائی اور پھر فریز کی ہوئی مچھلی کے بارے مےں امکان ہے کہ وہ ذائقے اورلذت کے اعتبار سے کمتر نتائج کی حامل ہو جو آپ کو قطعی پسند نہ آئے ۔ منجمد ہونے کی صورت میں مچھلی کے اندر برف کی تہہ بن جاتی ہے جو پگھلنے اور جمنے کے دوران قدرے سخت بھی ہوسکتی ہے اور اس کے ذائقے پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے ۔ لہٰذا بہتر یہی ہوگا کہ ایک مرتبہ منجمد مچھلی کو پگھلانے پر اسے پکالیا جائے تاکہ اس کا صحیح ذائقہ اور لطف محسوس کیاجاسکے۔
پکانے میںچند احتےاطیں
٭مچھلی کو اند ر اور باہر سے اچھی طرح صاف کریں اور اسے ہلکا مصالحہ لگا کر فریزر میں رکھ دیں۔جب پکا نا مقصود ہو تو اسے زیادہ دیر تک کھلی ہوا میں نہ رکھیں کیونکہ یہ جلد خراب ہو سکتی ہے ۔
٭ مچھلی کو پکاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اندر سے کچی نہ رہ جائے۔اس طرح پکائی گئی مچھلی میں نہ توذائقہ ہوتا ہے اور نہ ہی وہ صحت کےلئے فائدہ مند ہوتی ہے۔
٭مچھلی مےں چکنائی کم ہوتی ہے لہٰذا اسے بھاپ میں گلانے یا پکانے سے بہتر ہے کہ آگ پر بھونا یا فرائی کیا جائے ۔
٭مچھلی کو پکانے کے لئے گھی کی بجائے معیاری خوردنی تیل استعمال کر نا چاہیے۔
یوں تو مچھلی کا استعمال انسانی صحت کے لئے بہت مفید ہے لیکن بعض ایسی صورتیں اےسی بھی ہیں جن میں اس کا استعمال نقصان کا باعث بن سکتا ہے ۔مثال کے طور پر باسی مچھلی بعض اوقات زہریلی ہو جاتی ہے ۔اس لئے ہمیشہ تازہ مچھلی کھائیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو کھلانے سے پہلے اس میں موجود کانٹے اچھی طرح سے نکال لیں تاکہ وہ ان کے گلے اور منہ کو زخمی نہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

معمولی تھکاوٹ یا کسی بڑی بیماری کی علامت سر میں درد

Read Next

ایگزیما اِک پل چین نہ آئے

Leave a Reply

Most Popular