
بچوں کے حوالے سے جو امور مائوں کو زیادہ پریشان رکھتے ہیں‘ ان میں سے ایک بچوں کی خوراک بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ہر دوسری ماں یہ گلہ کرتی دکھائی دیتی ہے کہ اس کا بچہ کچھ کھاتا ہی نہیں۔
والدین بچوں کو اچھا کھلانا چاہتے ہیں تاہم ان میں اس بارے میں متضاد تصورات اور رویے پائے جاتے ہیں۔ کچھ اس سے اس کی زیادہ مقدار مرادلیتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو احتیاط کے نام پرایسی سختی کرتے ہیں کہ ان کے بچے غذائیت سے بھرپوربہت سی چیزوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔انہیں بچے کے لئے درکارغذائی اجزاء اور ان کی درست مقدار کے ساتھ ساتھ بچوں کی ترجیحات کا بھی علم ہونا چاہئے تاکہ ان کی روشنی میں ان کے کھانے کا معمول طے کیا جا سکے ۔اس سلسلے میں مندرجہ ذیل امور قابل غور ہیں۔
برتن‘ بچے کی پسند کے
زندگی کے دوسرے سال میں داخل ہونے کے بعدبچہ نئی نئی چیزوں کا تجربہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے لئے کچھ آزادی کی خواہش بھی رکھتا ہے۔ خود تجربہ کرنے کے شوق میں وہ برتنوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر خود کھانے کی ضد کرتا ہے۔ ایسے میںوہ کبھی کھانا گرا دیتا ہے تو کبھی کھانے میں بہت دیر لگاتا ہے۔اس لئے مائیں اسے اس سے منع کرتی ہیں ۔ جب اسے اس کی اجازت نہیں دی جاتی تو اس کا موڈ بگڑنے لگتا ہے اور وہ کھانا چھوڑ دیتا ہے۔والدین کو چاہیے کہ اسے اس قسم کے برتن لا کردیںجنہیںوہ باآسانی پکڑ سکے اور اسے کھانے میں بھی سہولت ہو۔
روک ٹوک‘ مگرکم کم
اس عمر میں کھانے کی جو عادات بچوں کو ڈالی جائیں‘ وہ وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہوتی چلی جاتی ہیں اورپھرعمربھر ساتھ رہتی ہیں۔ اس لئے انہیں کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے‘ کھانا آہستگی سے اورچبا چبا کر کھانے کا عادی بنانا چاہئے ۔ اگرچہ یہ بات بہت اہم ہے کہ بچے کے کھانے کا طریقہ کیا ہے اور وہ اس کے آداب کو کس حد تک ملحوظ خاطر رکھتا ہے تاہم کھانے کے دوران زیادہ روک ٹوک بھی مناسب نہیں ورنہ وہ کھانا چھوڑ دے گا۔
اردگرد کا ماحول
آج کل بہت سی مائیں بچے کو کھانا دیتے ہوئے ٹی وی لگا دیتی ہیں تاکہ اس کی دلچسپی برقرار رہے۔ اس سے بچے کا دھیان کھانے سے ہٹ کر ٹی وی کی طرف ہو جاتا ہے۔ اسی طرح بچے کو گاڑی میں یا چلتے پھرتے کھانا نہیں دینا چاہئے۔ اس سے کھانا گلے میں اٹکنے کا خطرہ ہوتا ہے اس لیے بچوں کوآرام سے بٹھا کر کھلانا چاہئے۔
ٹھونس ٹھونس کر مت کھلائیں
اکثر ماؤں کی کوشش ہوتی کہ ان کابچہ زیادہ سے زیادہ کھائے لہٰذا وہ زبردستی اس کا منہ کھول کر کھانا ٹھونسنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انہیں چاہئے کہ اس کے برعکس تھوڑی مقدار میں دن میں کئی مرتبہ کھانادیں اور کھانے کے اوقات میں مناسب وقفہ ضروردیا جائے۔