قدرتی اجزائ‘ واقعتاً فائدہ مند؟
٭ میرا سوال براہِ راست غذائیت کی بجائے چہرے پر غذاو¿ں کے اثرات سے متعلق ہے۔ میں نے سُنا ہے کہ ہم ویسے نظر آتے ہیں جیسا ہم کھاتے ہیں۔ میری عمر 40 سال ہے اور میں اپنی غذاءمیں پھلوں وغیرہ کا استعمال باقاعدگی سے کرتی ہوں مگر پھر بھی میری جلد پیلی پیلی اور پژمردہ سی رہتی ہے۔ اس کی تازگی کے لئے مجھے کسی نے ”چیریز“ اور”سٹرابیریز“ کھانے کا مشورہ دیا۔ میں پچھلے دو سال سے ان کا استعمال بکثرت کر رہی ہوں مگر کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ میں ےہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا قدرتی اشیاءکے استعمال سے جلد پرواقعتاً مثبت اثرپڑتا ہے؟
(قدسیہ بیگم، رحیم یار خان)
٭٭ قدسیہ! آپ پہلے تو ےہ بات یاد رکھیں کہ صحت مند جلد کے لئے جسم میں چکنائی اور نمی کا توازن بے حد ضروری ہے۔کچھ غذائی اجزاءمیں جلد کو بہتر بنانے، اسے تروتازہ رکھنے، اس کی لچک کی حفاظت اور نمی کو برقرار رکھنے کی خصوصیت ہوتی ہے۔ اچھی جلد کے لئے خود کو چند پھلوں تک محدود کر دینا ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے لئے کھانے پینے کی عمومی عادات میں مثبت تبدیلی درکار ہوتی ہے۔ صحت بخش خوراک جس میں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسی ڈینٹس وافر مقدار میں ہوں‘ جلد کی اچھی صحت کے لئے ضروری ہے۔ ان سب کے حصول کے لئے سبزیوں، پھلوں، ترکاری اور زیتون کا تیل فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ جلد کے لئے دیگر ضروری غذائی اجزءمیںغیر سیر شدہ چکنائیاں، اومیگا 3 فیٹی ایسڈ، زِنک، وٹامن اے اور ڈائیٹری فائبر شامل ہیں جو چہرے کی تازگی لوٹانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
مزید برآں میں آپ کو کچے پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کا مشورہ دوں گی۔ ان میں شامل وٹامنز اور دیگر غذائی اجزاءاپنی اصل حالت میں جسم تک پہنچتے ہیں لہٰذا ان کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔ جلد کو پُر نم رکھنے کے لئے کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی روزانہ پئیں۔ جلد کی رعنائی کے حوالے سے گندھک (سلفر) بھی اہم کردار ادا کرتا ہے جو ادرک، پیاز اور انڈے میں وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ پیلے اور مالٹائی رنگت کے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھائیں۔آپ چاہیں تو تازہ ایلو ویرا کی جیل چہرے پر لگا کر جلد نتائج حاصل کر سکتی ہیں۔
معدے میں جلن‘ کیا کریں
٭ اکثر دعوتوں وغیرہ پر مرغن کھانے کھا لینے سے معدے میں جلن ہونے لگتی ہے جس کے لئے ہمارے ہاں بہت سے ٹوٹکے اپنائے جاتے ہیں۔ میں ےہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا واقعتاً ایسی صورت حال میں گھریلو ٹوٹکے فائدہ دے سکتے ہیں؟ےہ بھی واضح کریں کہ ایسی صورت میںکس قسم کے قدرتی اجزاءکا استعمال کیا جاسکتا ہے؟
(وقاص بھٹی، چکوال)
٭٭ ہمارے ہاں اکثراوقات صحت کے چھوٹے موٹے مسائل سے نپٹنے کے لئے قدرتی اجزاءپر مشتمل ٹوٹکوں پر ہی انحصار کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ تو واقعتاً فائدہ مند ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو صورت حال کو مزیدخراب کر دیتے ہیں۔ عام لوگوں کو چونکہ قدرتی اشیاءکے خواص کا علم نہیں ہوتا لہٰذامیں قارئین کو ےہ مشورہ دینا چاہوں گی کہ ان ٹوٹکوں کو اپنانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرورکرلیں۔
آپ اس قسم کی جلن کی صورت میں ایک گلاس پانی میںایک چمچ بیکنگ سوڈا (جسے سوڈیم بائی کاربونیٹ بھی کہتے ہیں) ملاکر پی سکتے ہیں۔ بیکنگ سوڈے کاپی ایچ (pH) لیول چونکہ سات سے زیادہ ہوتا ہے‘ اس لئے وہ معدے کی تیزابیت دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تاہم اس ٹوٹکے کو لمبے عرصے تک (مثال کے طور ایک ہفتے تک لگاتار) استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس میں نمک کی مقدار قدرے زیادہ ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ اس کے زیادہ استعمال کی صورت میں اس کے مضر ضمنی اثرات متلی یا سوجن کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں آپ پانی میں پودینے کے پتے ابال کر اور اسے ٹھنڈا کر کے استعمال کر سکتے ہیں۔ پودینہ ہاضمے کو بہتر بناتا اور جلن کو کم کرتا ہے۔ اس ضمن میں ادرک کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ آپ ادرک کو گڑ کے چھوٹے سے ٹکرے کے ساتھ ملا کر آہستہ آہستہ چوسیںتاکہ اس کا جوس آہستہ آہستہ معدے میں جائے۔ ےہ بھی ایک بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے۔
ڈرائی فروٹس‘ وزن بڑھائیں
٭ بعض جگہوں پر ڈرائی فروٹس کے بہت زیادہ فوائد پڑھنے کو ملتے ہیں تو کہیں کہا جاتا ہے کہ ان سے وزن بڑھنے لگتا ہے۔ بحیثیت ماہرِ غذائیات مجھے بتائیے کہ ان کا استعمال کس حد تک فائدہ مند ہے اور کس سطح پر ان سے احتیاط کرناہوتی ہے۔ ےہ بھی بتائیے گا کہ کیا بلڈپریشر کے مریض ان کا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟
(محمد رو¿ف، راولپنڈی)
٭٭ گری دار میوے صحت بخش خوراک کا ایک اہم جزو ہیں۔ ان میں پوٹاشیم، میگنیشیم، فائبر اور صحت بخش فیٹس کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔ ان کا استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے، تاہم وہ پروسیسڈ یا نمک لگے میوہ جات کھانے سے گریز کریں۔ ےہ بھی بتاتی چلوں کہ ایک اونس (یعنی2 کھانے کے چمچ) خشک پھلوں میں 150سے200 کیلوریز پائی جاتی ہیں لہٰذا ہم انہیں زیادہ کیلوریز والی غذاءکہہ سکتے ہیں۔ ان کا زیادہ استعمال موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے‘ تاہم انہیں محدود مقدار میں کھانا صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔
